کڑی دھوپ میں جلتے ہوئے پاؤں کی طرح

کڑی دھوپ میں جلتے ہوئے پاؤں کی طرح . .
وہ کسی اور کے آنگن میں ہے چھاؤں کی طرح

وہ تو واقف ہے میرے جزبوں کی سچائی سے
پھر کیوں خاموش ہے پتھر کے خداؤں کی طرح

میں تو خوشبو کی طرح ساتھ رہا ہوں اس کے
وہ بھٹکی رہی بیچین ہواؤں کی طرح

ہم جو برباد ہوئے تھے ہم جو بدنام ہوئے
وہ تو معصوم رہی اپنی اداؤں کی طرح

غم تو یہ ہے کے ہمیں کوئی خوشی راس نا آئی
زندگی کاٹ رہے ہیں ہم سزاؤں کی طرح . . . . !

Posted on Dec 01, 2011