کئی دنوں سے اک آواز مجھ میں گونجی نہیں
کئی دنوں سے کوئی مجھ میں رت جگا نا ہوا
کئی دنوں سے سماعت کی راہگزاروں پر
نا کوئی چند ہے اترا نا کوئی پھول کھلا
کئی دنوں سے یہ آنکھیں ہیں نیند سے بوجھل
کئی دنوں سے بدن چاندنی میں جلتا ہے
کئی دنوں سے یہ دن مجھ میں آ کے ڈھلتا ہے
کئی دنوں سے کسی وسوسے کی زد میں ہوں
کئی دنوں سے عجب وحشتوں کی حد میں ہوں
کئی دنوں سے خیالوں کے طاق ہجراں پر
کسی کے نام کا رکھا دیا جلتا ہوں
دل افسردہ کو چپکے سے گد گداتا ہوں
کئی دنوں سے یہی کار عشق جاری ہے
کئی دنوں سے عجب دل کو بےقراری ہے . . . !
Posted on Jan 04, 2012
سماجی رابطہ