ختم اپنی چاہتوں کا سلسلہ کیسے ہوا
تو تو مجھ میں جذب تھا مجھ سے جدا کیسے ہوا
وہ جو تیرے اور میرے درمیان ایک بات تھی
آؤ سوچیں شہر اس سے آشْنا کیسے ہوا
چُبھ گئیں سینے میں ٹوٹی خواہشوں کی کرچیاں
کیا لکھوں دل ٹوٹنے کا حادثہ کیسے ہوا
وہ جو رگ جان تھا کبھی ، ملتا ہے رخ پھیر کر
سوچتا ہوں اس قدر وہ بیوفا کیسے ہوا . . . !
Posted on Oct 21, 2011
سماجی رابطہ