وہ ذرا نہیں بدلی

آج بعد مدت کے
میں نے اسکو دیکھا ہے
وہ ذرا نہیں بدلی !
اب بھی اپنی آنکھوں میں
سو سو سوال رکھتی ہے
چھوٹی چھوٹی باتوں پے
اب بھی کھل کے ہنستی ہے
اب بھی اس کے لہجے میں
وہی کھنکھناہٹ ہے
اب بھی اسکی پلکوں کے
سائے گیلے رہتے ہیں
اب بھی اسکی سوچوں میں
میرا نام رہتا ہے
اب بھی میری خاطر وہ
اس طرح ہے پاگل ہے
آج بعد مدت کے
میں نے اسکو دیکھا ہے
تو مجھے بھی لگتا ہے
میں بھی اسکی چاہت میں
اس طرح ہی پاگل ہوں
بعد اتنی مدت کے
اور کچھ نہیں بدلہ
جز ہمارے رستوں کے

اور کچھ نہیں بدلہ . . !

Posted on Oct 21, 2011