اسے یہ کون سمجھائے

اسے یہ کون سمجھائے
وہ دشت خامشی میں
کسی سوکھے سمندر کی
ادھوری پیاس کی باتیں
بہت چپ چاپ سنتا ہے
بہت خاموش رہتا ہے

اسے یہ کون سمجھائے
خوشی کے ایک آنسوں سے
سمندر بھر بھی جاتے ہیں
بہت خاموش رہنے سے
تعلق مر بھی جاتے ہیں

Posted on Oct 21, 2011