خواب کے طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے
ایسی تنہائی کے مر جانے کو جی چاہتا ہے
گھر کے وحشت سے لرزتا ہوں مگر جانے کیوں
شام ہوتی ہے تو گھر جانے کو جی چاہتا ہے
ڈوب جاؤں تو کوئی موج نشان تک نا بتائے
ایسی ندی میں اُتَر جانے کو جی چاہتا ہے . . . !
Posted on Jun 07, 2012
سماجی رابطہ