کسی کی آنکھ سے سپنے چرا کر کچھ نہیں ملتا
منڈیروں کے چراغوں کو بُجھا کر کچھ نہیں ملتا
کوئی اک آدھا سپنا ہو تو ہو ، اچھا بھی لگتا ہے
ہزاروں خواب آنکھوں میں سجا کر کچھ نہیں ملتا
ان سے کہنا کے پلکوں پر نا ٹانکے خوابوں کی جھالر
سمندر کے کنارے گھر بنا کر کچھ نہیں ملتا
یہ اچھا ہے کے آپس کے بھرم نا ٹوٹنے پائیں
کبھی کبھی دوستوں کو آزما کر کچھ نہیں ملتا
مجھے اکثر ستاروں سے یہی آواز آتی ہے
کسی کے حجر میں نیندیں گنوا کر کچھ نہیں ملتا
جگر ہو جائیگا چھانی یہ آنکھیں خون روئینگی جان
وصی بے فیض لوگوں سے نبھا کر کچھ نہیں ملتا ؟ .
Posted on Oct 08, 2011
سماجی رابطہ