جنہیں چاہا بہت ہم نے
مگر اپنا نہیں پائے
بہت آنکھوں نے بارش کی
مجھے وہ یاد جب آئے
باری دعوے تھے ہم تم سے
جدا ہو کر بھی جی لیں گے
مگر ایک لمحہ بھر کی ہم
جدائی سہہ نہیں پائے
میں جنکی راہ تکتا ہوں
نا جانے کتنے عرصے سے
کوئی ان سے ذرا پوچھے
وہ ملنے کیوں نہیں آئے
نا جانے کب سے اپنے آپ کو
ہم تو بدل بیٹھے
یہ قسمت کے ستارے کیوں
بدلنے کو نہیں آئے
اے قاصد !
تم کہو ان سے
وہ لڑنا چھوڑ دے ہم سے
وہ جب سے روٹھ بیٹھے
ہم بھی سو نہیں پائے
خدایا شکر ہے تیرا
کے یادوں پر نہیں پہرہ
اگر یادوں پہ پہرہ ہو
تو پھر عاشق کہاں جائے
جو کہتے ہیں محبت کچھ نہیں ہوتی زمانے میں
وہ خود بھی تو محبت کے بنا
کیوں رہ نہیں پائے
Posted on Oct 08, 2011
سماجی رابطہ