کتاب سادہ رہے گی کب تک
کبھی تو آغاز ای باب ہوگا
جنہوں نے بستی اجاڑ ڈالی
کبھی تو ان کا حساب ہوگا
سحر کی خوشیاں منانے والوں
سحر کے تیور بتا رہے ہاں
ابھی تو اتنی گھٹن بہری گی
کے سانس لینا عذاب ہوگا
اٹھے گی ہم پر جو اینٹ کوئی
تو پتھر اس کا جواب ہوگا
سکون سحرا میں بسنے والوں
ذرا رتوں کے مزاج سمجھو
جو آج کا دن سکون سے گزرا
تو کل کا موسم خراب ہوگا . . . !
Posted on Jul 05, 2012
سماجی رابطہ