لہجہ ہر ایک لفظ کو سچائی دے گیا
لہجہ ہر ایک لفظ کو سچائی دے گیا
یعنی قلم کو قوت گویائی دے گیا
بخشا ہے ٹھوکروں نے سنبھلنے کا حوصلہ
ہر حادثہ خیال کو گہرائی دے گیا
جس کے حوالے سے تھی میرے فن کی آبرو
وہ عمر بھر کے واسطے رسوائی دے گیا
اتنی ہے صرف میری محبت کی داستان
اک شخص تھا جو زخم شناسائی دے گیا
اب خواب میں بھی بس وہی چہرہ دکھائی دے
اسکا خیال ذہن کو بینائی دے گیا
عارف میں دوستوں سے شکایت ہی کیا کروں
مجھ کو فریب میرا سگا بھائی دے گیا
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ