چھپائے دل میں غموں کا جہاں بیٹھے ہیں
تمہاری بزم میں ہم بے زبان بیٹھے ہیں
یہ اور بات کے منزل پہ ہم پہنچ نا سکے
مگر یہ کم ہے کے راہوں کو چھان بیٹھے ہیں
فگن ہے درد ہے سوز و فراق و داغ الم
ابھی تو گھر میں بہت مہربان بیٹھے ہیں
اب اور گردش تقدیر کیا ستائے گی
لٹا کے عشق میں نام و نشان بیٹھے ہیں
ہے مے کدوں کی بہاروں سے دوستی ساغر
بڑائی حد یقین و گمان بیٹھے ہیں . . . !
Posted on Nov 17, 2011
سماجی رابطہ