نا شب کو دن سے شکایت نا دن کو شب سے ہے

تیری امید تیرا انتظار جب سے ہے ،
نا شب کو دن سے شکایت نا دن کو شب سے ہے ،

کسی کا درد ہوا کرتے ہے تیرے نام رقم ،
گلہ ہے جو بھی کسی سے تیری سبب سے ہے ،

ہوا ہے جب سے دل بیچین بےقابو ،
کلام تجھ سے نظر کو بڑی ادب سے ہے ،

اگر شرار ہے تو بڑھکے جو پھول ہے تو کھلے ،
طرح طرح کی طلب تیرے رنگ لب سے ہے ،

کہاں گئے شب فرقت کے جاگنے والے ،
ستارہ سحر ہم کلام کب سے ہے …

Posted on Nov 17, 2011