ملال اسکو بچھڑنے کا کچھ تو ہوا ہوگا
کہا نا ہوگا کسی سے کچھ بھی سنا تو ہوگا
وصال لمحوں کا عکس سوچوں میں جب بھی جگا
یہ ہجر آنکھوں میں ریت بن کر چُبا تو ہوگا
کبھی کبھی تو ہوائیں آ کر ہوچھتی ہیں
وہ شخص اپنا بہت ہی اپنا لگا تو ہوگا
اجڑ گیا ہے گلاب جیسے تو کیا ہوا پھر
یہ دل مسافر فراق رات کا بسا تو ہوگا
وہ بعد مدت ملا تو پوچھا اداس کیوں ہو
کہا جو شعلوں میں گھر گیا تھا جلا تو ہوگا
وفا کی وادی میں خار راتوں کو جاگتے ہیں
گلاب رات سے قصور کوئی ہوا تو ہوگا
چلو ستارے تو سارے غیروں نے بانٹ ڈالے
بتول قسمت کے پاس کوئی دیا تو ہوگا
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ