ہر چہرے میں آتی ہے نظر یار کی صورت
احباب کی صورت ہو کہ اغیار کی صورت
سینے میںاگر سوز سلامت ہو تو خود ہی
اشعار میں ڈھل جاتی ہے افکار کی صورت
جس آنکھ نے دیکھا تجھے اس آنکھ کو دیکھوں
ہے اس کے سوا کیا تیرے دیدار کی صورت
پہچان لیا تجھ کو تیری شیشہ گری سے
آتی ہے نظر فن ہی سے فنکار کی صورت
اشکوںنے بیاں کر ہی دیا رازِتمنا
ہم سوچ رہے تھے ابھی اظہار کی صورت
اس خاک میں پوشیدہ ہیں ہر رنگ کے خاکے
مٹی سے نکلتے ہیں جو گلزار کی صورت
دل ہاتھ پہ رکھا ہے کوہی ہے جو خریدے؟
دیکھوں تو زرا میں بھی خریدار کی صورت
صورت میری آنکھوں میں سمائے گی نہ کوئی
نظروں میں بسی رہتی ہے سرکار کی صورت
واصف کو سرِدار پکارا ہے کسی نے
انکار کی صورت ہے نہ اقرار کی صورت
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ