منظر عام پہ آ جاتا فسانہ میرا

منظر عام پہ آ جاتا فسانہ میرا
کاش ہو جاتا غلط آج نشانہ میرا

آہ کس ٹوٹے ہوئے دل نے مجھے یاد کیا
درد کا پھول مہکتا ہے پرانا میرا

گر یقین تم کو نا ہو سنگ اٹھاؤ مجھ پر
آکے وہ خود ہی کہے گا ہے دیوانہ میرا

کتنے لوگوں کو میرے یار گراں گزرا ہے
تیری محفل میں کبھی بھول سے آنا میرا

غم ، الم ، درد ، ستم ، سوز ، جفا ، رسوائی
بس ان ہے لفظوں میں گم ہے ترانہ میرا . . . !

Posted on Jun 02, 2012