منزل

منزل

وہ چراغ ہے وہ چاند ہے
میری زندگی کا نور ہے
میرے قدموں میرا ساتھ دو
ابھی منزل مجھ سے دور ہے

ابھی اشک میرے ساتھ ہیں
ابھی آنکھ میں ہے روشنی
پر سانس ہے کیوں اٹک رہی
اور دھڑکنیں مجبور ہیں

یہاں دور دور تک راہ میں
شب غم کی ہیں تنہائیاں
کوئی ساتھ دے کوئی تھام لے
میرا من تھکن سے چور ہے

کوئی نا ملا جسے پیار میں
اس جہاں میں وفا ملی
کیا اسنے مجھ سے فریب ہے
یہی ہر جگہ مشہور ہے

Posted on Feb 16, 2011