چاہت کے اس دریا پر
دریا اور کنارے پر
دل کو یوں آذاد کیا
میں نے تم کو یاد کیا
تنہائی کی راتوں میں
خود ہی باتوں باتوں میں
اس دل کو یوں شاد کیا
میں نے تم کو یاد کیا
جب سے تم کو دیکھا ہے
جب سے تم کو چاہا ہے
ہر اک پل فریاد کیا
میں نے تم کو یاد کیا
اس جیون کے نصابوں میں
اور راتوں کے خوابوں میں
جاگ کے بھی دل شاد کیا
میں نے تم کو یاد کیا
پھول یہ کھلنے سے پہلے
تم کو ملنے سے پہلے
خود کو یوں برباد کیا
میں نے تم کو یاد کیا
Posted on May 04, 2011
سماجی رابطہ