کچھ کہنا تھا اسے بھی اور مجھے بھی
اس نے یہ چاہا میں کچھ کہوں
میری یہ ضد بات وہ کرے
یہی سوچتے سوچتے زمانے بیت گئے
نا اسکی انا ٹوٹی نا میری ضد
اسکی انا فصیل تھی
تو میری ضد چٹان
انا اور ضد کے اسی تضاد میں
سفر زندگی یونہی رواں رہا
وقت گزرتا رہا درد بڑھتا رہا
اور سفر اختتام کو پہنچا
اختتام سفر یہ رہا
میری آنکھوں میں ہلکی سی نمی
اور شاید
اسکی زندگی میں تھوڑی سی کمی
اسکی انا شکست خوردا
اور ،
میری ضد ریزہ ریزہ . . . . . .
Posted on Aug 27, 2011
سماجی رابطہ