محبتیں جب شمار کرنا تو سازشیں بھی شمار کرنا
جو میرے حصے میں آئی ہیں وہ اذیتیں بھی شمار کرنا
جلائے رکھوں گی صبح تک میں تمھارے رستوں میں اپنی آنکھیں
مگر کہیں ضبط ٹوٹ جائے تو بارشیں بھی شمار کرنا
جو حرف کو وفا پے لکھے ہوئے ہیں ان کو بھی دیکھ لینا
جو رائیگاں ہو گین وہ ساری عبارتیں بھی شمار کرنا
یہ سردیوں کا اداس موسم کے دھڑکنیں برف ہو گئی ہیں
جب ان کی یخ بستگی پرکھنا تمازتیں بھی شمار کرنا
تم اپنی مجبوریوں کے قصے ضرور لکھنا وضاحت سے
جو میری آنکھوں میں جل بجھی ہیں وہ خواہشیں بھی شمار کرنا . . . !
Posted on Jun 15, 2012
سماجی رابطہ