مجھ کو رسواء سرمحفل تو نا کروایا کرے

مجھ کو رسواء سرمحفل تو نا کروایا کرے

مجھ کو رسواء سرمحفل تو نا کروایا کرے
کاش آنسو میری آنکھوں میں ہی رہ جایا کرے

آئی ہوا میں نے تو بس اسکا پتہ پوچھا تھا
اب کہانی تو نا ہر بات کی بن جایا کرے

بس بہت دیکھ لیے خواب سنہرے دن کے
اب وہ باتوں کی رفاقت سے نا بہلایا کرے

اک مصیبت تو نہیں ٹوٹی ہے سو اس دل پر
جس قیامت نے گزرنا ہے گزر جایا کرے

دل نے اب سوچ لیا ہے کے یہ ظالم دنیا
جو بھی کرنا ہے کرے مجھ کو نا الجھایا کرے

جس کے خوابوں کو میں آنکھوں میں سجا کر رکھوں
اسکی خوشبو کبھی مجھ کو بھی تو مہکایا کرے

Posted on Feb 16, 2011