مجھ سے ملتا تھا تو کرتا تھا وہ بوجھل باتیں

مجھ سے ملتا تھا تو کرتا تھا وہ بوجھل باتیں
اس کی آنکھوں میں لکھی ہوتی تھیں جل تھل باتیں

کتنے اصرار تھے پنہاں اسکی ذات میں
اس کی خاموشی سمندر تھی اور ساحل باتیں

اسکی آنکھوں میں تھا جنون اور چہرے پے سکون
کتنا دیوانہ تھا وہ شخص اور پاگل باتیں

میری تنہائی کا جنگل بھی مہک اٹھتا ہے
یاد آتی ہیں جب بھی وہ صندل باتیں

میری ہستی کو چھپا لیتی تھی جو سائے میں
دھوپ موسم میں وہ کر جاتا تھا بدل باتیں

لوگ لفظوں سے بھی مر جاتے ہیں احساس کرو
روح کو دس لیتی ہیں اکثر یہاں قاتل باتیں

بھیگتی آنکھوں میں خوشبو سمیٹ رکھتا تھا
جھیل آنکھوں میں لکھی ہوتی تھیں کنول باتیں

Posted on Sep 14, 2011