مجھے چشم ناز سے مت گرا
مجھے چشم ناز سے مت گرا
میرے ہم نفس ، میرے ساتھیا
تیرے سارے عذر قبول ہیں
یہ محبتوں کے اصول ہیں
رہوں کب تلک تیری راہوں میں
مجھے رکھ کے دیکھ نگاہوں میں
میری خواہشیں تیری چاہ میں
کسی گزرے وقت کی دھول ہیں
یہ محبتوں کے اصول ہیں
میری زندگانی دھواں دھواں
تیرے ساتھ جاؤں کہاں کہاں
میری آرزوئیں خزاں خزاں
تیرے پاس پھول ہی پھول ہیں
یہ محبتوں کے اصول ہیں
مجھے میری ذات پے قدرتیں
کہاں میں کہاں میری حسرتیں
تیری بے رخی ، تیری رغبتیں
میری زندگی کا حصول ہیں
یہ محبتوں کے اصول ہیں
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ