یوں ہی تنہائی میں ہم دل کو سزا دیتے ہیں
نام لکھتے ہیں تیرا لکھ کے مٹا دیتے ہیں
جب بھی ناکام محبت کا کوئی ذکر کرے
لوگ ہنستے ہیں میرا نام بتا دیتے ہیں
اب خوشی کی کوئی ترکیب نا سوجھے
اب یہ عالم ہے کے غم ہی مزہ دیتے ہیں
کیا ضرورت ہے کے دیتے ہو خود کو یہ زحمت
لاؤ ہم خود ہی نشیمن کو جلا دیتے ہیں
اب تسلّی نہیں دی جاتی مریض غم کو
دیکھنے والے بھی مرنے کی دعا دیتے ہیں . . . !
Posted on Feb 13, 2012
سماجی رابطہ