یہ تھکا تھکا سا جو چاند ہے
یہ تو خواب ہے ، کسی آنکھ کا ،
جسے جاگنے کی سزا ملی ،
یہ جو چاند ہے ، یہ عذاب ہے ،
وہ عذاب ،
جس نے ملا دیا ہے گلاب لمحوں کو خاک میں ،
یہ جو چند ہے ، یہ جواب ہے ،
کسی اس طرح کے سوال کا ،
کہ جو آج تک نا اٹھا کبھی کسی زہن میں ،
یہ جو چند ہے ،
یہ تو باب ہے کسی درد کا ،
کسی حجر کا ، کسی وصل کا ،
کسی زرد زرد سی فصل کا ،
یہ تھکا تھکا سا جو چند ہے ،
کبھی بن پڑے تو یہ اس سے پوچھ کے دیکھنا
اِسے گہری گہری سی نیند سے ،
بھلا کس نے آ کے جگا دیا ؟
اِسے روگ کس نے لگا دیا . . . ؟
Posted on Feb 11, 2012
سماجی رابطہ