نقش یادوں کا مٹاتی ہے تو رو پڑتی ہے

نقش یادوں کا مٹاتی ہے تو رو پڑتی ہے .
وہ میرا خط جو جلاتی ہے تو رو پڑتی ہے .

خون دکھتا ہے میرے مرتے ہوئے سپنوں کا ،
خواب آنکھوں میں بساتی ہے تو رو پڑتی ہے .

لوگ پوچھتے ہیں جو گہری اداسی کا سبب ،
بات لوگوں سے چھپاتی ہے تو رو پڑتی ہے .

یاد کرتی ہے مجھے ٹوٹ کر اس لمحے ،
شام چہرہ جو دکھاتی ہے تو رو پڑتی ہے .

وہ بڑے ضبط بھرے حوصلے والی لڑکی ،
غم کو تحریر بناتی ہے تو رو پڑتی ہے . . . !

Posted on Aug 18, 2012