پیام آئے ہیں
پیام آئے ہیں اس یار - ای - بے وفا کے مجھے
جسے قرار نا آیا کہیں بھلا کے مجھے
نس ` ہی سے کہوں تو نہیں یاد - ای - یار کا عالم
کے لے اڑا ہے کوئی دوش پر ہوا کے مجھے
جدائیاں ہوں تو ایسی کے عمر بھر نا ملے
فریب تو دو ذرا سلسلے بڑھا کے مجھے
میں خود کو بھول چکا تھا مگر جہاں والے
اداس چھوڑ گئے آئینہ دکھا کے مجھے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ