رقص میں جگنو دعاؤں کا سفر

رقص میں جگنو ، دعاؤں کا سفر
نیم شب کی خاموشی اور چشم تر

پھر تیری یادوں کی قندیلیں جلی
جگمگا اٹھا میرا پھر خواب گھر

ہر طرف ہیں برزخوں کے منه کھلے
زندگی ہے یا کوئی اندھی قبر

دن ڈھلے یہ کانپتی چڑیوں کا شور
کٹ گرا ہوگا کوئی بوڑھا شجر

من بھٹکی روح ہوں اور چار سو
رت ، تنہائی ، ہوا ، انجان نگر . . . . !

Posted on Jan 11, 2012