سہارے توڑ کر سارے سہارے ڈھونڈنے نکلے

سہارے توڑ کر سارے سہارے ڈھونڈنے نکلے
قدم رکھ کر بھنور میں ہم کنارے ڈھونڈنے نکلے

نہیں بیکار اک پل بھی گزاری زندگی ہم نے
کسی کے نام سے اپنے ستارے ڈھونڈنے نکلے

ہمارے حوصلوں نے ہی نبھائی عمر بھر ہم سے
ملے ہیں حادثے ہم کو نظارے ڈھونڈنے نکلے

بھلا کیسے نا ہوتا ہر قدم پر سامنہ ان کا
ہمیں جب چار سو دشمن ہمارے ڈھونڈنے نکلے

صلہ اپنی وفاؤں کا ملا ہم کو مگر ایسے
گئے جب چھوڑ کر دنیا تو پیارے ڈھونڈنے نکلے

نہیں خورشید دنیا میں کوئی بھی ایک ہم جیسا
بھلا کر فائدے سارے خسارے ڈھونڈنے نکلے . . . !

Posted on Jan 03, 2012