چاندنی رات ہے اور عالم تنہائی ،
زندگی یاد کے دامن میں سمٹ آئی ہے ،
مار ڈالے نا کہیں درد جدائی مجھ کو ،
اب تو آجا کے میری جان پہ بن آئی ہے ،
اترے اترے نظر آتے ہے پھولوں کے چہرے ،
تیرے جانے سے گلستان پر خزاں چھائی ہے ،
جس نے برباد محبت میں کیا تھا کل تک ،
وہ آنکھیں آج میرے حال پہ شرمائی ہے ،
تیرے مہ خانے میں جتنی بھی دے دے ساقی ،
آج تو میں نے بھی پینے کی قسم کھائی ہے ،
جس جگہ کچھ نظر نہیں آتا ہے جلووں کے سوا ،
زندگی اس موڑ پہ مجھے لے آئی ہے . . . !
Posted on Jan 03, 2012
سماجی رابطہ