زخم مسکراتے ہیں اب بھی تیری آہٹ پر
درد بھول جاتے ہیں اب بھی تیری آہٹ پر
شبنمی ستاروں پر پھول کھلنے لگتے ہیں
چند مسکراتے ہیں اب بھی تیری آہٹ پر
عمر کاٹ دی لیکن بچپنا نہیں جاتا
ہم دیے جلاتے ہیں اب بھی تیری آہٹ پر
تیری یاد آئے تو نیند جاتی رہتی ہے
ہم خوشی مناتے ہیں اب بھی تیری آہٹ پر
اب بھی تیری آہٹ پر چند مسکراتا ہے
خواب گنگناتے ہیں اب بھی تیری آہٹ پر
تیرے ہجر من ہم پر اک عزاب طاری ہے
چونک چونک جاتے ہیں اب بھی تیری آہٹ پر
اب بھی تیری آہٹ پر آس لوٹ آتی ہے
اشک ہم بہاتے ہیں اب بھی تیری آہٹ پر . . . !
Posted on Jan 12, 2012
سماجی رابطہ