خوش ہو گیا تو کیا ہے ، خفا ہو گیا تو کیا !
تو بندہ خدا ہے ، خدا ہو گیا تو کیا !
تعمیل کرنے والے میرے زر خرید ہیں ،
میرے خلاف حکم سزا ہو گیا تو کیا !
در پر تیرے لگی ہے ملاقاتیوں کی بھیڑ ،
اک ملنے والا تجھ سے جدا ہو گیا تو کیا !
ہم ہیں کھڑے ہوئے ، یہ پڑا ہے زمین پر ،
سایہ ہمارے قد سے بڑا ہو گیا تو کیا ! ! !
Posted on Sep 14, 2011
سماجی رابطہ