تجھ پہ گر میری نظر نہیں جاتی

تجھ پہ گر میری نظر نہیں جاتی
جان جاتی ہے پر نہیں جاتی

در و دیوار سن کے روتے ہیں
آہ تم تک مگر نہیں جاتی

جان لے وہ زبان نظروں کی
دعا میری اثر نہیں لاتی

سوچتا ہوں کے تم سے کہہ دوں گا
بات لب تک مگر نہیں آتی

جو بھی جاتا ہے لوٹ آتا ہے
تو کیوں پھر لوٹ کر نہیں آتی

بس اک رب ہے میرا کے جسکے در پر
کوئی فریاد رد نہیں جاتی

کتنا پاگل ہے دل یہ کہتا ہے
یاد اسکو اب تیری نہیں آتی

Posted on Oct 01, 2011