تم ایسا کرنا کوئی جگنو کوئی ستارہ سنبھال رکھنا ،
میرے اندھیروں کی فکر چھوڑو بس اپنے گھر کا خیال رکھنا ،
دیار الفت میں اجنبی کو سفر ہے در پیش ظلمتوں کا ،
کہیں وہ راہوں میں کھو نا جائے زرا دریچے اجال رکھنا ،
وہ راہ و رسم ہے نہیں تو پھر یہ اثاثے کس کام کے تمھارے ،
ادھر سے گزرا کبھی تو لے لوں گا تم میرے خط نکال رکھنا ،
بچھڑنے والے نے وقت رخصت کچھ اس نظر سے پلٹ کے دیکھا ،
کے جیسے وہ کہہ رہا ہو تم اپنے گھر کا خیال رکھنا . . . !
Posted on Jan 03, 2012
سماجی رابطہ