تم گھبراتے کیوں ہو

تم گھبراتے کیوں ہو

چھوڑ کے جانا ہی تھا تو
دامن تھاما ہی کیوں تھا
ہاتھ چھڑانا ہی تھا تو پھر
ہاتھ تھاما ہی کیوں تھا
ہم تو کہتے رہے نا اٹھاؤ
قدم ان پگڈنڈیوں پے
بیچ سفر میں ساتھ چھوڑنا تھا
تو قدم بڑھایا ہی کیوں تھا . . .

خبر تھی تمہیں کے یہ راہیں
کتنی کٹھن ہیں
ان میں صرف کانٹیں ہی ہیں
نا کہیں کوئی پھل ہے
پر چلنا چاہا تھا تم نے
میرے ساتھ صنم
اب جب سامنے منزل ہے
پیچھے مڑ کے دیکھا ہی کیوں تھا

پیچھے تو روتے بلکتے لوگ ہی ملیں گے
ہر طرف صرف درد بھرے چہرے دکھیں گے
جانتے تھے تم یہ سب
او میرے ہمسفر یہ ہوگا
اب انکی اس حالت پے تم
دل میں پچھتاتے کیوں ہو

جان اب میرے ساتھ سے اب
تم گھبراتے کیوں ہو . . . . . ؟ ؟ ؟ ؟

Posted on Feb 16, 2011