تم سے پہلے بھی محبت تو

تم سے پہلے بھی محبت تو مجھے تھی لیکن
ایسی منہ زور نا تھی
جو میری روح میں تحلیل ہوئی جاتی ہے
دوڑتی ہے جو میرے جسم میں لہو بن کر
دن با دن چھین رہی ہے جو مجھے خود مجھ سے
دن با دن سونپ رہی ہے جو مجھے بس تم کو
دیکھنے دیتی نہیں اور کسی سمت مجھے
سوچنے دیتی نہیں اور کوئی بات مجھے
دھڑکنیں ایک ہے تسبیح کیے جاتی ہیں
دل کی حالت یہ میری جان کسی طور نا تھی
تم سے پہلے بھی محبت تو مجھے تھی لیکن
ایسی منہ زور نا تھی

جب بن گیا آسمان ، سمندر
ساحل پے بس ایک شب گزاری

اس بار نا بچ سکے گی شاید
چاہت کو لگا ہے زخم کاری

Posted on Oct 19, 2011