کوئی موسم ہو دل میں ہے تمھاری یاد کا موسم
کے بدلہ ہی نہیں جاناں تمہارے بعد کا موسم
نہیں تو آزما کر دیکھ لو ، کیسے بدلتا ہے
تمہارے مسکرانے سے دل نشاد کا موسم
کہیں سے اس حسیب آواز کی خوشبو پکارے گی
تو اس کے ساتھ بدلے گا دل برباد کا موسم
قفس کے بام و در میں روشنی سی آئی جاتی ہے
چمن میں آ گیا شاید لب آزاد کا موسم
میرے شہر پریشان میں تیری بے چاند راتوں میں
بہت ہی یاد کرتا ہوں تیری بنیاد کا موسم
نا کوئی غم خزاں کا ہے نا خواہش ہے بہاروں کی
ہمارے ساتھ ہے امجد کسی کی یاد کا موسم
Posted on May 07, 2011
سماجی رابطہ