اُسے تشبیہہ کا دوں آسرا کیا
وہ خود اک چاند ہے پھر چاند سا کیا
بہت نزدیک آتے جا رہے ہو
بچھڑنے کا ارادہ کر لیا کیا
بڑے محتاط ہوتے جا رہے ہو
زمانے نے تمہیں سمجھا دیا کیا
تہی محسوس آنکھیں ہو رہی ہیں
نجانے آنسوؤں میں بہہ گیا کیا
کسے تکتے ہوئے پتھرا گئے ہو
خلاؤں میں تمہارا کھو گیا کیا
قیامت ہو گیا چلنا بھی مجھ کو
پلٹ کر دیکھنا بھی تھا ترا کیا
پلٹ کر آ گئے گزرے زمانے
تمہارا نام کاغذ پر لکھا کیا
زباں احساس کی سوکھی ہوئی تھی
بدلتا موسموں کا ذائقہ کیا
بڑے رنگیں سپنے آ رہے ہیں
عدیم اس نیند سے اب جاگنا کیا
Posted on May 19, 2011
سماجی رابطہ