اسے یہ بات سمجھاؤ تمھیں کوئی یاد کرتا ہے
کبھی تو ملنے آ جاؤ تمھیں کوئی یاد کرتا ہے
ہمارے شہر سے جب تم گئے تھے ہم نے نا روکا
ہمارے دل سے مت جاؤ ، تمھیں کوئی یاد کرتا ہے
تمھارے نام کی ہر شہ وہیں موجود ہے لیکن
کبھی خود بھی چلے آؤ ، تمھیں کوئی یاد کرتا ہے
وفا دو گے وفا دیں گے جفا دو گے خفا ہونگے
وہ باتیں پھر سے دہراؤ ، تمھیں کوئی یاد کرتا ہے . . . !
Posted on Jul 09, 2012
سماجی رابطہ