اسی ایک فرد کے واسطے

اسی ایک فرد کے واسطے ، میرے دل میں درد ہے کس لیے ؟
میری زندگی کا مطلوبہ ، وہی ایک فرد ہے کس لیے ؟

تو جو شہر میں ہی مقیم ہے ، تو مسافرت کی فضا ہے کیوں ؟
تیرا کاروان جو نہیں گیا تو ہوا میں گرد ہے کس لیے ؟

نا جمال و حسن کی بزم ہے ، نا جنون و عشق کا عزم ہے
سر دشت رقص میں ہر گھڑی کوئی بعد گرد ہے کس لیے ؟

جو لکھا ہے میرے نصیب میں ، کہیں تو نے پڑھ تو نہیں لیا
تیرا ہاتھ سرد ہے کس لیے ؟ تیرا رنگ زرد ہے کس لیے ؟

وہ جو ترک ربط کا عہد تھا ، کہیں ٹوٹنے تو نہیں لگا
تیرے دل کے درد کو دیکھ کر ، میرے دل میں درد ہے کس لیے ؟

کوئی واسطہ جو نہیں رہا ، تیری آنکھ میں یہ نمی ہے کیوں ؟
میرے غم کی آگ کو دیکھ کر تیری آہ سرد ہے کس لیے ؟ . . .

Posted on Feb 16, 2011