یہ درد مٹ گیا تو پھر ؟
یہ زخم سل گیا تو پھر ؟
بچھڑ کے سوچتی ہوں میں . .
وہ پھر سے مل گیا تو پھر ؟
اسے بھی کچھ نہیں ملا . .
مجھے بھی کچھ نہیں ملا . .
تمام عمر کے لیے . .
یہ درد مل گیا تو پھر ؟
میں اس لیے تو آج تک . .
سوال بھی نا کر سکی . .
اگر میرے سوال کا . .
جواب مل گیا تو پھر ؟
میں تتلیوں کے شہر میں . .
جاؤں تو مجھ کو خوف ہے . .
وہ پھول جو کھلا نہیں . .
وہ پھول کھل گیا تو پھر ؟
یہ سچ ہے لوٹ کر پھر . .
میرے ہی دل میں آؤ گے . .
مگر یہ سوچ لو ذرا . .
بدل یہ دل گیا تو پھر ؟ ؟ ؟ ؟
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ