وہ بات بات میں
وہ بات بات میں اتنا بدلتا جاتا ہے
کے جس طرح کوئی وعدہ بدلتا جاتا ہے
یہ آرزو تھی کے ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں
مگر وہ شخص تو رستہ بدلتا جاتا ہے
جو تیز دھوپ میں سر پر رہا وہی آنچل
ہوا چلی ہے تو کتنا بدلتا جاتا ہے
رتیں وصال کی اب خواب ہونے والی ہیں
کہ اس کی بات کا لہجہ بدلتا جاتا ہے
وہ بات کر جسے دنیا بھی معتبر سمجھے
تجھے خبر زمانہ بدلتا جاتا ہے
یہ آرزو تھی کے ہم اس کے ساتھ ساتھ چلیں
مگر وہ شخص تو راسته بدلتا جاتا ہے
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ