وہ دل نواز ہے نظر شناس نہیں
میرا علاج میرے چارہ گر کے پاس نہیں
تڑپ رہے ہیں زبان پر کئی سوال مگر
میرے لیے کوئی شایان التماس نہیں
تیرے اجالوں میں بھی دل کانپ کانپ اٹھتا ہے
میرے مزاج کو آسودگی بھی راس نہیں
کبھی کبھی جو تیرے قرب میں گزرے تھے
اب ان دنوں کا تصور بھی میرے پاس نہیں
گزر رہے ہیں عجب مرحلوں سے دیدہ و دل
سحر کی ایس تو ہے زندگی کی ایس نہیں
مجھے یہ در ہے کے تیری آرزو نا مٹ جائے
بہت دنوں سے طبیعت میری اُداس نہیں . . . !
Posted on Apr 25, 2012
سماجی رابطہ