سب کو خوب ہنسایا ، اور رلایا بھی بہت
انکو یاد بھی خوب کیا ، اور بھلایا بھی بہت
خوش نصیبی کیا ہے اور کسے کہتے ہیں بد نصیبی ، ہم سے پوچھ
کہہ ہم نے پیار پایا بھی بہت اور کھویا بھی بہت
وہ چھوڑ گئے ہم کو کچھ میری ہی خطہ ہوگی ضرور
پر سچ کہتا ہوں … انکو ہم نے منایا بھی بہت
یہ اور بات ہے کہہ ہمیں تو نیند ہی نہیں آتی
ویسے ہم نے ان کے خوابوں کو اپنی آنکھوں میں سجایا بھی بہت
یہ جو آنکھوں کا سمندر ہے ، ختم ہی نہیں ہوتا
کتنا پی لیا ہم نے اور بہایا بھی بہت
شاید سارے جہاں کی طرح انکو بھی یقین نا تھا ہمارا
ورنہ ہم کتنا چاہتے ہیں ، یہ انکو ہم نے بتایا بھی بہت
وہ مانے نا مانے ہم نے انکو چاہا تھا بہت . . . .
Posted on Sep 08, 2011
سماجی رابطہ