یہ بھی ایک اُداسی ہے


چپ چپ رہنا کچھ نا کہنا

یہ بھی ایک اُداسی ہے ،



ہنس کے سارے صدمے سہنا

یہ بھی ایک اُداسی ہے ،



بیٹھے بیٹھے کھو سا جانا یوں ہی دور خیالوں میں ،



چلتے چلتے ہنستے رہنا

یہ بھی ایک اُداسی ہے ،



دل کی باتیں سن کر ہنسنا یہ تو سب کی عادت ہے ،



غم کی بات پہ ہنستے رہنا

یہ بھی ایک اُداسی ہے ،



مار کے کنکر لہریں گننا بیٹھ کے جھیل کنارے پر ،



کچھ لوگوں کا ہے یہ کہنا

یہ بھی ایک اُداسی ہے … ! !

Posted on Aug 31, 2012