یہ جو دیوانے سے دو چار نظر آتے ہیں
ان میں کچھ صاحب اصرار نظر آتے ہیں
تیری محفل کا بھرم رکھتے ہیں سو جاتے ہیں
ورنہ یہ لوگ تو بیدار نظر آتے ہیں
دور تک نا کوئی ستارہ ہے نا جگنو
اب تو مرگ امید کے آثار نظر آتے ہیں
کل جنہیں چھو نہیں سکتی تھی فرشتوں کی نظر
اب وہ رونق بازار نظر آتے ہیں
میرے دامن میں شعلوں کے سوا کچھ نہیں
آپ تو پھولوں کے خریدار نظر آتے ہیں . .
Posted on Feb 16, 2011
سماجی رابطہ