یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں
تمام تیری حکایتیں ہیں
یہ تذکرے تیرے لطف کے ہیں
یہ شعر تیری شکایتیں ہیں
میں سب تیری نظر کر رہا ہوں
یہ ان زمانوں کی ساعتیں ہیں
جو زندگی کے نئے سفر میں
تجھے کسی وقت یاد آئیں
تو ایک اک حرف جی اُٹھے گا
پہن کے انفاس کی قبائیں
اُداس تنہائیوں کے لمحوں
میں ناچ اٹھیں گی یہ اپسرائیں
مجھے تیرے درد کے علاوہ بھی
اور دکھ تھے یہ مانتا ہوں
ہزار غم تھے جو زندگی کی
تلاش میں تھے یہ جانتا ہوں
مجھے خبر تھی کے تیرے آنچل میں
درد کی ریت چھانتا ہوں
مگر ہر اک بار تجھ کو چھو کر
یہ ریت رنگ حنا بنی ہے
یہ زخم گلزار بن گئے ہیں
یہ آہ سوزان گھٹا بنی ہے
یہ درد موج صباء ہوا ہے
یہ آگ دل کی سدا بنی ہے
اور اب یہ ساری متاع ہستی
یہ پھول یہ زخم سب تیرے ہیں
یہ دکھ کے نوحے ، یہ سکھ کے نغمے
جو کل میرے تھے وہ اب تیرے ہیں
جو تیری قربت تیری جدائی
میں کٹ گئے روز و شب تیرے ہیں
وہ تیرا شاعر تیرا مغنی
وہ جس کی باتیں عجیب سی تھیں
وہ جس کے انداز خسروانہ تھے
اور ادائیں اجید سی تھیں
وہ جس کی جینے کی خواہشیں بھی
خود اس کے نصیب سی تھیں
نا پوچھ اس کا کہہ وہ دیوانہ . .
بہت دنوں کا اجڑ چکا ہے
وہ كوہكن تو نہیں تھا لیکن
کری چٹانوں سے لڑ چکا ہے
وہ تھک چکا تھا اور اس کا تیشہ
اسی کے سینے میں گڑھ چکا ہے … .
یہ میری غزلیں یہ میری نظمیں
Posted on Jan 11, 2012
سماجی رابطہ