اپنا احساس مر نا جائے کہیں
درد حد سے گزر نا جائے کہیں
ان کو دیکھے ہوئے ہوئی سدائیں
ان کا چہرہ بکھر نا جائے کہیں
اب کے آواز دوں تو آ جانا
دل دیوانہ سدھر نا جائے کہیں
ان کا وعدہ تو ہے مگر دل کو
ڈر ہے کے کافر مکر نا جائے کہیں
درد ، جگنوں ، ہوا ، گلے شکوے
یہ مقدر سنور نا جائے کہیں
میری دنیا ہے درد کی صورت
گل کی صورت نکھر نا جائے کہیں
خاک سے آب تک تو آ پہنچے
اب یہ دریا اُتَر نا جائے کہیں
یہ محبت بھی ایک بلا ٹھری
ہم کو ڈر ہے وہ ڈر نا جائے کہیں
اس لیے مسکرائے پھرتا ہوں
ان کی آنکھ بھی نا بھر جائے کہیں
دل سے گزرا تو ہے مگر ساقی
اپنی جان سے گزر نا جائے کہیں . . . . !
Posted on Mar 10, 2012
سماجی رابطہ