میرے لیے تو حرف دعا ہو گیا وہ شخص
سارے دکھوں کی جیسے دعا ہو گیا وہ شخص
میں آسمان پہ تھا تو زمین کی کشش تھا وہ
اترا زمین پہ تو خلا ہو گیا وہ شخص
میں اس کا ہاتھ دیکھ رہا تھا کے دفتاً
سمٹا سمٹ کے رنگ ای حنا ہو گیا وہ شخص
پھرتا ہے لے کے آنکھ کا کشکول در با در
دل کا بھرم لٹا تو گدا ہو گیا وہ شخص
یوں بھی نہیں کے پاس ہے میرے وہ ہم نفس
یہ بھی غلط کے مجھ سے جدا ہو گیا وہ شخص
پڑھتا تھا میں نماز سمجھ کر اسے رشید
پھر یوں ہوا کے مجھ سے قضا ہو گیا وہ شخص . . . . !
Posted on May 30, 2012
سماجی رابطہ