یوں تو شکایت خود سے روز کیا کرتے ہیں ،
شام ہوتے ہی خود کو روک لیا کرتے ہیں
جیسے مجرم ہے بنا جرم کرے کوئی ،
ایسا وہ ہم سے سلوک رواں رکھتے ہیں ،
ہو نا جائی کہیں ان کا دیدار ہمیں ،
اس لیے چہرے کو چھپا رکھتے ہیں ،
نا کوئی دوست نا ساتھی جب اپنے پاس ہو ،
ایسے میں آنکھ سے آنْسُو رواں رکھتے ہیں ،
یہ دل تو ہے نادان لیکن ،
ہم بھی محبت پر پختہ یقین رکھتے ہیں . . . !
Posted on Jun 16, 2012
سماجی رابطہ