اِک نظم لکھیں
اے ارضِ وطن، ہم تیرے لئے اک نظم لکھیں
تِتلی کے پروں سے رنگ چُنیں
ان سازوں سے آہنگ چنیں
جو رُوح میں بجتے رہتے ہیں
اور خواب بُنیں اُن پھولوں کے
جو تیری مہک سے وابستہ
ہر آنکھ میں سجتے رہتے ہیں
ہر عکس ہو جس میں لاثانی
ہم ایسا اک ارژنگ چُنیں
تِتلی کے پروں سے رنگ چنیں
اور نظم لکھیں
وہ نظم کہ جس کے حرفوں جیسے حرف کسی ابجد میں نہیں
وہ رنگ اُتاریں لفظوں میں جو قوسِ قزح کی زد میں نہیں
اور جس کی ہر اِک سطر میں خوشبو ایسے لہریں لیتی ہو
جو وہم و گماں کی حد میں نہیں
اور جب یہ سب انہونی باتیں، ان دیکھی، ان چُھوئی چیزیں
اِک دُوجے میں مل جائے تو نظم بنے
اے ارضِ وطن وہ نظم بنے جو اپنی بُنت میں کامِل ہو
جو تیری رُوپ کے شایاں ہو اور میرے ہنر کا حاصل ہو
اے ارضِ اماں، اے ارضِ وطن
تُو شاد رہے آباد رہے
میں تیرا تھا، میں تیرا ہوں
بس اتنا تُجھ کو یاد رہے
اِس کِشتِ ہُنر میں جو کچھ ہے
کب میرا ہے
سب تُجھ سے ہے، سب تیرا ہے
یہ حرف و سخن، یہ لوح و قلم
سب اُڑتی دُھول مُسافت کی
سب جوگی والا پھیرا ہے
سب تجھ سے ہے، سب تیرا ہے
سب تیرا ہے
ارضِ وطن کے لئے ایک نظم
Posted on May 06, 2011
سماجی رابطہ